خیبر ریلوے کی اپنی منفرد تاریخ ہے، جسے 1925ء میں برطانوی حکومت نے اپنے فوجیوں کی نقل و حرکت کے لیے سستے ذریعہ سفر کی حیثیت سے متعارف کرایا۔ انگریزوں نے ریلوے لائن کی نگرانی کے لیے شاہ گئی اور لنڈی کوتل میں دو اہم قلعے اور کئی واچ سٹیشن بنوائے۔ ریلوے لائن کی تعمیر انجینئرنگ کا غیر معمولی کارنامہ ہے ۔ شروع میں ہفتے میں ایک بار عوام کے لیے ریل چلتی تھی۔ پشاور سے جمرود تک سفر کا پہلا مرحلہ آسان ہے کیونکہ یہاں زیادہ تر میدانی پہاڑی علاقہ ہے، لیکن جمرود سے آگے طورخم سرحد تک 27 میل کا سفر انتہائی دشوار گزار چڑھائی پر مبنی ہے۔ اس دوران ٹرین 34 سرنگوں سے گزرتی ہے، جن میں ایک کا مرہ تنگی سرنگ بہت طویل ہے۔ سفر کے دوران خوبصورت وادیاں بھی آتی ہیں اور سنگلاخ چٹانیں بھی۔ انتہائی بلندی کی وجہ سے یہاں ٹرین کے آگے اور پیچھے دو انجن لگائے جاتے ہیں۔
شروع میں پیدل یا خچر اور اونٹ پر سواری کے علاوہ ٹرین ہی درہ خیبر کو پار کرنے کا واحد راستہ تھا۔ درہ خیبر کے سفر کا آغاز پشاور کینٹ کے ریلوے سٹیشن سے ہوتا ہے۔ ریل یا سڑک کے راستے سنگلاخ پہاڑوں میں درہ خیبر کا سفر ایک ولولہ انگیز تجربہ ہے۔ آپ کو جگہ جگہ کندھے پر بندوق رکھے آفریدی یا شنواری نظر آئیں گے۔ صدیوں پرانے سنگلاخ نشیب و فراز پر مقامی قبائلی خچروں پر سامان لادے آج بھی رواں دواں دیکھے جاسکتے ہیں۔ راستے میں بلند و بالا دیواروں اور حفاظتی ٹاوروں میں گھرے گاؤں بھی آئیں گے جبکہ نیچے شفاف پانی کی شور مچاتی ندی بہتی ہے ،جو قبائلیوں کی جنگوں اور حملہ آوروں کے زخموں کی کہانی سناتی ہے۔ حفاظتی ٹاوروں میں موجود خاصہ دار (لیوی گارڈ ) مسافروں کے محفوظ سفر کے ضامن ہیں اور ان کی موجودگی قبائلیوں اور برطانوی حکومت کے معاہدے کی یاد دلاتی ہے۔ سفاری ٹرین کے آخری سٹیشن لنڈی خانہ سے طور خم بارڈ کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ عالمی سطح پر معروف امریکا کے ٹائم میگزین کے ٹوکیو سے شائع ہونے والے ایشیا ایڈیشن میں پاکستان میں پشاور سے لنڈی کوتل تک چلنے والی ’’خیبر سفاری ٹرین‘‘ کو دنیا کی سب سے پرُوقار ٹور ریسٹ ریل گاڑیوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔
یہ بات میگزین کے رپورٹر پال تھیروکس نے اپنے ایک آرٹیکل میں ذاتی تجربات بیان کرتے ہوئے بتائی ،جو ٹائم میگزین کے سالانہ شمارے میں چھپی۔ مضمون نگار کے مطابق ایشیا کی پانچ پروقار گاڑیاں بالترتیب ’’خیبر سٹیم سفاری پاکستان ’’پیلس آن دی وہیلز، بھارت،فسیٹری کوئین، انڈیا‘‘ ’’ایسٹرن انیڈ اورنٹیل ایکسپریس، نیوزی لینڈ‘‘ اور ’’شنکاسن جاپان‘‘ شامل ہیں۔ خیبر سٹیم سفاری، دلچسپی کے اعتبار سے اپنی نوعیت کا منفرد سفر ہے ،جس کا اہتمام پاکستان ریلوے سرحد ٹورازم کارپوریشن اور صحرائی ٹریولز پشاور کے مشترکہ اشتراک سے کیا جاتا ہے۔ اب تک اس ٹرین سے سینکڑوں بین الاقوامی اور مقامی سیاح سفر کر چکے ہیں۔
شیخ نوید اسلم
پاکستان کی سیر گاہیں
شیخ نوید اسلم
پاکستان کی سیر گاہیں
0 Comments