Peshawar

6/recent/ticker-posts

چپلی کباب خیبر پختونخوا کی پہچان

پاکستان کے کچھ چھوٹے بڑے شہر اپنے روایتی لذیذ کھانوں اور منفرد پکوانوں کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتے ہیں اور ان میں سے کچھ کی پہچان ہی وہ پکوان بن گئے ہیں۔ پشاور اور اس کے آس پاس واقع علاقوں کے کھانوں کا ذکر ہو اور سب سے پہلے چپلی کباب کا نام ذہن میں نہ آئے یہ ممکن ہی نہیں۔ چپلی کباب جسے صوبے کی روایتی خوراک بھی کہا جاتا ہے عام طور پر گائے یا بیل کے گوشت کے قیمے میں مخصوص مصالحہ جات ملا کر بنایا جاتا ہے۔ خیبر پختونخوا کے چپلی کباب کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں گائے یا دنبے کی تازہ چربی کا استعمال بھی ہوتا ہے اور بعض علاقوں میں اس کے لیے خصوصی طور پر دنبے کی چرخی (لم) کی چربی استعمال کی جاتی ہے۔

خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں کے چپلی کباب کے اپنے الگ الگ ذائقے کی وجہ سے مقبول ہیں لیکن نوشہرہ کے علاقے تاروجبہ کے چپلی کبابوں کو اپنے مخصوص ذائقے کے باعث ایک خاص مقام حاصل ہے۔ تاروجبہ بنیادی طور پر ایک دیہاتی علاقہ ہے لیکن یہاں کے چپلی کباب کی مانگ نے اسے گاؤں کو کھانے پینے کے شوقین افراد کی ایک مستقل منزل بنا دیا ہے۔ پشاور سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر جی ٹی روڈ پر واقع اس چھوٹے سے بازار میں چپلی کباب کی پانچ دوکانیں قریب قریب قائم ہیں جہاں دن رات لوگوں کا رش رہتا ہے۔ مرکزی شاہراہ پر واقع ہونے کی وجہ سے یہ مسافروں کا ایک عارضی پڑاؤ بھی ہے جبکہ اس کے علاوہ لوگ یہاں خصوصاً چپلی کباب کھانے بھی آتے ہیں اور روایتی ماحول میں چارپائیوں پر بیٹھ کر ان کا مزا لیتے ہیں۔
تاروجبہ میں واقع ایک کباب ہاؤس کے مالک نسیم گل نے بتایا کہ' ہم روزانہ ایک یا دو بیل ذبح کرتے ہیں اور تقریباً چار من تک کباب فروخت ہوتے ہیں۔' ان کا کہنا تھا کہ چپلی کباب اس صوبے کی پہچان بن چکے ہیں اور اب یہ پاکستان کے مختلف شہروں کے ساتھ ساتھ بیرونِ ممالک بھی جاتے ہیں جس میں سعودی عرب اور خلیجی ممالک قابل ذکر ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف شہروں سے آنے والے لوگ روزانہ چالیس سے پچاس کلو چپلی کباب ساتھ لے کر جاتے ہیں۔ چپلی کباب کو ایک گرم خوراک سمجھا جاتا ہے لیکن موسم سے قطع نظر ان دکانوں پر سارا سال ہی رش رہتا ہے۔ ان کے بقول 'سردیوں میں تو ہماری مارکیٹ میں اتنا رش ہوتا ہے کہ مشکل ہی سے کباب پورا ہوتا ہے اور ہمارے پاس بعض اوقات جگہ کم پڑجاتی ہے اور کبھی کبھی تو لوگوں کو کباب کھائے بغیر بھی جانا پڑتا ہے۔' 

ایک عام شخص عموماً آدھا کلو کباب کھاتا ہے لیکن یہاں آنے والے کچھ افراد ایک وقت میں دو کلو تک کباب کھا جاتے ہیں۔ تاروجبہ میں چپلی کباب کھانے کے لیے آنے والے علی حیدر نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ان کا جو بھی مہمان علاقے میں آتا ہے اس کی سب سے پہلی فرمائش کباب کھانے کی ہوتی ہے۔ 'ہفتہ دو ہفتوں میں شاید ہی کوئی ایسا موقع آیا ہو کہ میرے مہمان خصوصی طور پر کباب کھانے نہ آئے ہوں۔' کباب کی دکان پر موجود ایک اور شخص ساجد اللہ کا کہنا تھا کہ چپلی کباب خیبر پختونخوا کے عوام کی پسندیدہ خوراک تو ہے ہی لیکن اب یہ پشتونوں کی ایک ثقافتی نشانی بھی بنتی جا رہی ہے۔ 'جس طرح نہاری،حلیم، بریانی اور سجی کراچی ، لاہور اور بلوچستان کی پسندیدہ کھانے ہیں ایسا ہی چپلی کباب بھی ہے جو ہمارے علاقے کی پہچان ہے۔'

رفعت اللہ اورکزئی
بی بی سی اردو ڈاٹ کام تاروجبہ، نوشہرہ

Post a Comment

0 Comments